ایک اہم تازہ واقعہ

ایک اہم تازہ واقعہ

آسامی مسلمانوں کے اوپر غير ملكي (بنگلادیشی) ہونے کا الزام پرانا ھے۔ اسی الزام کی بنا پر کچھ عرصے سے سرکار کی طرف سے بعض علاقوں میں غریب اور نہتے مسلمانون کے گھروں کو منہدم کر کے ان کی بستیوں کو خالی کیا جارہا ھے۔

حال ہی میں 7 / 6 / 2019 بروز جمعہ کو آسام کے ضلع سلچر کے ایک گاؤں میں چار ہاتھیوں کے ذریعہ مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا گیا۔ لیکن جب اس گاؤں میں موجود مسجد کو مسمار کرنے کی باری آئی تب چاروں ہاتھیوں نے آگے بڑھنے سے انکار کردیا۔ لاکھ کوششوں، لاٹھیوں اور ڈنڈوں کے باوجود ہاتھی آگے نہ بڑھے، بالکل اسی طرح جس طرح ابرھہ کا ہاتھی بیت اللہ کی طرف جانے سے رک گیا تھا۔ پھر ان ہاتھیوں کو مسجد کے صحن کے اندر داخل کیا گیا لیکن ہاتھیوں نے مسجد کو چھونے سے بھی انکار کردیا۔ یہ منظر دیکھ کر خود ہاتھی والے بھی حیران پریشان ہو گئے۔

اے مسلمانو ! اس تازہ واقعہ سے نصیحت حاصل کرو ، کہ جس اللہ نے کل ابابیل کے ذریعہ ابرھہ کے لشکر کو تہس نہس کرکے بیت اللہ کی حفاظت کی ھے، وہ اللہ آج کے ابرھہ کے لشکر کو ھلاک کر کے مسلمانوں کی حفاظت کرسکتا ھے ۔۔ بشرطیکہ ہم اللہ پر ایمان رکھیں اور صحیح معنی میں مسلمان بن جائیں ۔

Tik Too Ka Full Farm

Tik Tok ka full form
👉🏻T: تمہارا
👉🏻I: اسلام
👉🏻K: خطرے میں ہے
👉🏻T: تمہاری
👉🏻o: عورتیں
👉🏻k: خطرے میں ہیں
تمہارا اسلام خطرے میں ہے تمہاری عورتیں خطرے میں ہیں
پلیز پوسٹ شیئر کریں
کوئی غیر مسلم ہی اس میسج 📲کو شیئر نہیں کرے گا جو مسلمان ہوگا وہ شیئر کرے گا

مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ

مولانا روم رح فرماتے ہیں ..
ایک شخص مسجد میں نماز ادا کرنے کیلئے اندھیری رات میں گھر سے نکلا ,
اندھیرے کی وجہ سے ٹھوکر لگی اور وه منہ کے بل کیچڑ میں گر گیا ..
کیچڑ سے اٹھ کر وه گھر واپس گیا اور لباس تبدیل کر کے دوبارہ مسجد کی طرف چل دیا .
ابھی چند قدم ہی چلا تھا کہ دوبارہ ٹھوکر لگی اور وه دوبارہ کیچڑ میں گر گیا ..
کیچڑ سے اٹھ کر وه ایک بار پھر گھر واپس گیا اور لباس تبدیل کر کے مسجد جانے کیلئے دوبارہ گھر سے نکل آیا .
اپنے گھر کے دروازے پر اسے ایک شخص ملا جو اپنے ہاتھ میں ایک روشن چراغ تھامے ہوئے تھا,
چراغ والا شخص چپ چاپ نمازی کے آگے آگے مسجد کی طرف چل دیا ..
اس بار چراغ کی روشنی میں نمازی کو مسجد تک پہنچنے میں کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑا اور وه بخیریت مسجد تک پہنچ گیا .
مسجد کے دروازے پر پہنچ کر چراغ والا شخص رک گیا ..
نمازی اسے وہیں چھوڑ کر مسجد میں داخل ہو گیا اور نماز ادا کرنے لگا .
نماز سے فارغ ہو کر وه مسجد سے باهر آیا تو اس نے دیکھا چراغ والا شخص اس کا منتظر ہے تاکہ اسے دوبارہ چراغ کی روشنی میں گھر تک چھوڑ آئے …
جب نماذی گھر پہنچ گیا ..
تونمازی نے اس اجنبی سے پوچھا,
آپ کون ہیں ؟
اجنبی بولا …
سچ بتاؤں تو میں ابلیس ہوں .
نمازی کی حیرت کی انتہا نہ رہی ..
اس نے پوچھا ..
تجھے تو میری نماز ره جانے پر خوش ہونا چاہئے تھا …
پھر تو چراغ کی روشنی میں مجھے مسجد تک کیوں لایا ؟
ابلیس نے جواب دیا ..
جب تجھے پہلی ٹھوکر لگی تو الله نے تیرے عمر بھر کے گناه معاف فرما دئے ._
جب دوسری ٹھوکر لگی تو تیرے سارے خاندان کو بخش دیا ._
مجھے فکر ہوئی کہ اب اگر تو ٹھوکر کھا کر گرا تو کہیں الله تیرے سارے گاؤں کی مغفرت نه فرما دے ,,
اس لئے چراغ لے کر آیا ہوں کہ تو بغیر گرے مسجد تک پہنچ جائے ….

از قلم مولانا محمد آزاد حسین غزالی

ایک حیرت انگیز خبر

ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﻧﮧ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔۔۔۔

ﮔﻨﺎﮦ ﮐﻮ ﮔﻨﺎﮦ ﻧﮧ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﺗﮭﺎ

ﺩﻝ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﭘﮍﮬﻮﮞ ﻧﻤﺎﺯ

ﭘﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﺗﮏ، ﺟﺴﻢ ﻧﮧ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﺎ
ﺗﮭﺎ۔

ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺭﻭﻧﻖ ﻣﯿﮟ ﻣﮕﻦ ﺗﮭﺎ۔

ﻭﻗﺖ ﺩﻭﺳﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮐﺮﺗﺎ
ﺗﮭﺎ۔

ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﺍ ﭼﮭﺎ
ﮔﯿﺎ

ﺁﻧﮑﮫ ﮐﮭﻠﯽ ﺗﻮ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﻗﺒﺮ ﻣﯿﮟ
ﭘﺎﯾﺎ

ﭘﮭﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ، ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﻟﮯ ﮐﺮ
ﺁﯾﺎ۔

ﮔﮭﺮ ﺟﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺎ ﻧﮧ ﭘﺎﯾﺎ۔

ﻗﺒﺮ ﮐﯽ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﻧﮯ ﺑﮩﺖ ڈﺭﺍﯾﺎ ۔

ﺁﻭﺍﺯ ﺩﯼ ﺍﭘﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ

ﻭﻗﺖ ﮨﮯ ﺳﻨﺒﮭﻞ ﺟﺎ؟

ﻗﺮﺁﻥ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺭﮐﻮﻉ ﺭﻭﺯﺍﻧﺎ ﭘﮍﮬﻨﮯ
ﺳﮯ ﺳﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﻦ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﮑﻤﻞ ﮨﻮ
ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔
ﺟﺐ ﺁﭖ ﺍﺱ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﮐﻮ ﺁﮔﮯ ﺑﮭﯿﺠﻨﮯ
ﻟﮕﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﮯ
ﮔﺎ ۔

????????

ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻟﯿﮧ ﻧﺸﺎﻥ ﮨﮯ

ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺁﭖ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔
ﺍﯾﮏ ﺳﯿﮑﻨڈ ﻧﮧ ﺳﻮﭼﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﻤﺎﻡ
Friends ko send kr do.

ہر بخار کا علاج

۹۲/۷۸٦

*لی خمسۃ اطفی بھا حر الوباء الحاطمہ*
*المصطفی والمرتضی وابناھما و الفاطمہ*

*جل تو جلال تو قدرت کا کمال تو*
*آئی بلا کوٹال تو رحیم تو رحمان تو*

صوفی قوم و ملت حضرت علامہ و مولانا آزاد حسین غزالی صاحب کا یہ کہنا ہے کہ مندرجہ بالا دعا کے ورد سے وہ مہلک بیماری جو مظفر پور میں چلی ہوئی ہے یعنی چمکی بخار جس سے بچے فوت ہو رہے ہیں ۲۴ گھنٹہ میں اگر پانچ ہزار لوگوں میں شیئر ہو گئی تو ان شاء اللہ ۲۴ گھنٹہ کے اندر یہ دعا اثر لائے گی اور ۷۲ گھنٹہ ہوتے ہوتے بیماری جاتے رہے گی

*نوٹ* جن حضرات کے پاس یہ دعا پہونچے *۱۱*۱۱* بار پڑھ کر آگے شیئر کریں

دن کی خدمت کون کرتا ہے کیا آپ کو معلوم ہے

ابهي رات ۲ بجے ہیں لگ بھگ
اور نیند نہیں آرہی ہے ؟

                            وجہ یہ ہے کہ 

احساس ہو رہا ہے عالموں کی کیا شان تھی لیکن آج کوئ بھی عالم جو دولت مند ہو کیا وہ عالم بن کر (کہیں امامت و خطابت یا درس و تدریس) کے کام کو پسند کرتا ہے ؟
۹٥% لوگ یہی جواب دینگے نہیں لیکن ایسا کیوں ؟
عالم کی زندگی پر تھوڑا نظر ڈالئے
جب حفظ کا دور ہوتا ہے تب فجر سے ظہر تک اور عصر کےبعد مغرب کے بعد عشاء کے دیر رات تک بس اتنا ہی نہیں بلکہ فجر سے پہلے بھی اس طرح پڑھائی کرنی ہوتی ہے کہ سر اونچا نہ ہو جائے
اور جب عربی کا وقت آتا ہے تو ١۰یا ١١یا ١۲ کتاب پہلی کلاس ہی میں تھمادی جاتی ہیں
اور جیسے جیسے آگے بڑھنا ہوتا ہے کتابیں بھی بڑھتی رہتی ہیں یہاں تک کہ بخاری اور مسلم جیسی مقدس کتابوں کو پڑھتے ہیں
اور پڑھائی کے دور میں کھانے کا تو کیا کہنا. ماشاء الله دنیاکی واحد قوم ہے جو کھانے کے بارے میں اتنا صبر کرتی ہے بلکہ جس دن یہ پڑھنے والے طالب علم گوشت اور بریانی وغیرہ کھاتے ہیں اس دن کو یہ اپنی عید تصور کرتے ہیں
اس کے بعد کیا ہوتا ہے بچہ کم سے کم ١٣سال پڑھنے کے بعد اب وہ سوچتا ہے میری ماں بیمار ہے میرے ابو بوڈھے ہو گئے ہیں میری چھوٹی بہن کی پڑھائی ہے میری بڑھی بہن کا نکاح بھی کرنا ہے اور بھی کئ ذمہ داری ہیں
کچھ کرتا ہوں
مگر کیا کروں
میں حافظ قرآن بھی ہوں عالم بھی ہوں فاضل بھی ہوں مگر کروں کیا ؟
سوچتا ہے امامت کروں لیکن معاوضہ ۸۰۰۰ہےیا ١۰۰۰۰ہے لیکن صبر کی انتہا دیکھئے وہ کہتا ہے ماشاء اللہ
اس کے بعد کیا ہوتا ہے. ارے امام صاحب نے ظہر نہیں پڑھی. تو. تو. تو تو ان کے پیچھے نماز نہیں ہو سکتی
امام صاحب باہر کیوں گئے مسجد سے ؟
امام صاحب سنت نہیں پڑھتے
امام صاحب کے کپڑے. اوہو امام صاحب آپکو شرم نہیں آتی
امام صاحب رکوع لمبا سجدہ چھوٹا
ایسے بیشمار مسائل کیوں کیوںکہ آپکو ۸۰۰۰جو دے رہے ہیں
میرے بھائیو شرم کرو شرم یہ قوم اور کتنا ذلیل ہوگی بتاؤ مجھے
یاد کرو اللہ کے نبی نے فرمایا تھا.. العلماء ورثة الأنبياء
اور دین کے رہبر اور رہنما بتایا گیا تھا ان کو
اور ایک تقریر متولی کے خلاف کیا کردی. کہ نماز فجر پڑھنا ضروری ہے
فیصلہ ہوتا ہے مولانا صاحب آپ ٦اور٧گھنٹہ فون پر ہی لگے رہتے ہیں آپ مسجد کا خیال نہیں رکھتے
ادھر سے مولانا صاحب جواب دیتے ہیں معاف کردیجئے
ادھر متولی نہیں مولانا صاحب معافی نہیں اب چلے جایئے مسجد میں کوئی جگہ نہیں ہے
او ہو زمین پیر کے نیچے سے کھسک چکی ہوتی ہے کہ ایک ہفتہ بعد ماں کا اپریشن ہونا تھا
میرے بھائیو غور کرنا میری اس تحریر پر اور شرم کرنا
اتنا بڑا ظالم تو فرعون بھی نہ رہا ہوگا جتنے ظالم آج کے متولی ہوتے ہیں
علماء کی قدر کرو اور آپکو بتادوں آپکی آخرت کو برباد کرنے کے لئے یہی کافی ہے کہ آپ علماء کی قدر نہیں کرتے. اور
کہ رہا ہوں جنون میں نہ جانے کیا کیا
کچھ تو سمجھے خدا کرے کوئی
اللہ علماء کی قدر کرنے اور ان سے استفادہ کی توفیق دے آمیں_

یہ صرف میں نے احساس لکھا اور آپ سے اصلاح کی امیدیں ہیں

از قلم _مولانا محمد آزاد حسین غزالی_

معذرت اگر پوسٹ میں غلطی ہو تو اگر سچائی ہے تو کمینٹ کریں

📝📝📝📝📝📝📝📝

وہابیوں کی حقیقت کو مولانا محمد آزاد حسین غزالی نے واضح طور پر بیان کردیا

(وہابیوں کی حقیقت)
وہابی دہشت گردوں کے پیشوا کا نام محمد بن عبد الوہاب تھا (جو 1703 عیسوی 1115ھجری) کو نجد میں پیدا ہوا تھا اب اس کا نام بدل کر ریال کر دیا ہے یہ آقا کریم صحابہ کرام اور اولیاء کرام کی تعظیم سے چڑھتا تھا 🌷اسنے کتاب التوحید نام کی کتاب لکھی ہے جسمیں اسنے نبی ولی کی خوب گستاخی توہین برائی کی اور قرآن حدیث کے خلاف جاکر خوب کفری عبارتیں لکھا اور اس میں مسلمانوں کی دو قسمیں بنائی (1 مواحید) (2 مشرک) جو لوگ ان کی منگڑتھ توحید کو مان لیتے ہیں اس وہ مواحید مسلمان قرار دیتا ہے اور باقی بچے سب مسلمانوں کو مشرک ٹہراکر انکو قتل کر نے اور لوٹنے کا فتویٰ دیتا تھا اس لیے شروع میں لوٹ مار کے شوقین اس کی جماعت میں شامل ہوئے یہ لوگوں کو سختی سے سر منڈانے کے لئے کہتا تھا اور اس نے درییہ کے سردار محمد بن سعود سے اپنی لڑکی کی شادی کر کے اس کو اپنا داماد بنالیا 🌷پھر داماد کو ساتھ لیکر تلوار کے زور پر اپنے عقیدے کو پھیلانا شروع کیا یہ پہلے آس پاس کے چھوٹے علاقے کو لوٹتا اور لوٹے ہوئے مال سے اپنی طاقت بڑھاتا(1773 عیسوی آتے آتے ین لوگوں نے پورے نجد پر قبضہ کر لیا پھر وہابی 28 سال تک اپنی طاقت کو بڑھاتے رہے اب وہابیوں کا فتنہ نجد یعنی ریاد کے باہر پھیلانے کے لئے تیار تھا🌷وہابیوں نے 1801 عیسوی میں عراق پر 1803 عیسوی میں مکہ شریف اور 1804 عیسوی میں مدینہ شریف پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا🌷اور بے قصور لوگوں سیدوں اور علماؤں کو قتل کیا اور کئی مقدس جگہوں کی بے حرمتی کی صحابہ اور اہلبیت کی شاندار مزار درگاہوں کو صرف شرک بدعت کے نام پر توڑ پھوڑ دیا🌷وہابیوں کی یہ حرکت پوری دنیا کے مسلمانوں کو ناگوار گزری اسوقت ترکی کا برٹین اور جرمنی کے ساتھ جنگ چل رہا تھا اس لیے ترکی کے بادشاہ نے مصر کے والی محمد علی پاشا کے پاس وہابیوں کے خلاف جہاد کا شاہی فرمان بھیجا🌷محمد علی پاشا نے ابراہیم پاشا کو اسلامی لشکر کا سردار بناکر عرب بھیجا جس نے وہابیوں کے لشکر کو 1818 عیسوی میں ہرا دیا اس طرح مکہ اور مدینہ شریف پر دوبارہ سنی مسلمانوں کا قبضہ ہوگیا 🌷اسلامی لشکر کی اس کارروائی سے یورپ کے عیسائی ڈر گئے برٹین فرانس اور دوسرے دیش کو یہ بات بالکل اچھی نہیں لگی ان دیشوں نے مل کر ترکی سلطنت کو برباد کر ڈالا 🌷اب مکہ اور مدینہ شریف کی رکھوالی کرنے والا کوئی نہیں تھا میدان خالی دیکھ کر 1925 عیسوی میں عبد العزیز بن سعود نے برٹین کی سےمدد بندوق گولی بارود سے دوبارہ حملہ کر کے پورے حجاز پر قبضہ کر لیا دوبارہ خونی وہابیوں نے علماء اور نیک لوگوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے🌷پھر جنت المالا اور جنت البقیع کے قبرستان میں جہاں پیارے آقا کے خاندان والے اور صحابہ کرام آرام فرما رہے تھے انکی قبروں پر ان وہابیوں نے بلڈوجر چلوا کر برباد کر دیا🌷اور مکہ شریف کی دوسری مقدس جگہوں پر جیسے حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کا گھر جسمیں آقا کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم پیدا ہوئے تھے اس کو شہید کر دیا گیا🌷اب یہاں لائبریری بنوا دی گئی ہے اور لگ بھگ 350 مسجد جیسے مسجدے جن مسجدے بوقبیس مسجدے نور وغیرہ کو شہید کر دیا گیا تب سے لیکر اب تک وہابیوں کا زبردستی قبضہ وہاں پر ہے 🌷حوالہ (تاریخ نجدو حجاز) خونی وہابیوں کے بارے میں دیوبندیوں کا عقیدہ دیوبندیوں کے پیشوا رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں محمد بن عبد الوہاب کے ماننے والوں کو وہابی کہتے ہیں انکے عقائد عمدہ تھے البتہ مجاز میں شدت (دہشت گردی) تھی اور انکے مقتدی اچھے ہیں مگر ہاں جو حد سے بڑھ گئے (حوالہ فتویٰ رشیدیہ جلد 1صفحہ 280) اب آپ بتائیں کہ یہ وہابی فرقے کے لوگ مسلمان ہو سکتے ہیں اور ان کی تائید دیوبندیوں کے پیشوا اشرف علی تھانوی جن کو حکیم الامت کہا جاتا ہے وہ بھی کر رہے ہیں تو ایسے لوگوں کو کافر نہیں تو اور کیا کہا جائے گا 🌷سنی مسلمانوں ہوشیار ہو جاؤ اور ان سے بچو ورنہ پھر ہمیشہ رونا پڑے گا 😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭